حضرت زینب اور عبادت

16:07 - 2017/01/30

خلاصہ: حضرت زینب(سلام اللہ علیہا) کا خداوند متعال کے ساتھ عبادتوں کے ذریعہ بہت گھرا رابطہ تھا جس کے نتیجہ میں آپ اپنی زندگی کی اتنی مشکلات کے باوجود کبھی پریشان نہیں ہوئیں۔

حضرت زینب اور عبادت

بسم اللہ الرحمن الرحیم
     مؤمن واقعی وہ ہے جو زندگی کی مشکلات میں کبھی بھی پریشان نہیں ہوتا اور خدا کی بارگاہ میں ان کی شکایت اور اعتراض کرنے کے بجای صبر اور استقامت کے ساتھ ان کا مقابلہ کرتا ہے اور ان حالات میں اپنے اور خدا کے رشتہ کو اور مستحکم کرتا ہے اس صورت میں اس کو سکون اور آرام میسر ہوتا ہے جس کے بارے میں خداوند متعال قرآن مجید میں اس طرح ارشاد فرمارہا ہے: «الَّذينَ آمَنُوا وَ تَطْمَئِنُّ قُلُوبُهُمْ بِذِكْرِ اللَّهِ أَلا بِذِكْرِ اللَّهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ[سورۂ رعد، آیت:۲۸] یہ وہ لوگ ہیں جو ایمان لائے ہیں اور ان کے دلوں کو یاد خدا سے اطمینان حاصل ہوتا ہے اور آگاہ ہوجاؤ کہ اطمینان یاد خدا سے ہی حاصل ہوتا ہے». ایمان کی اس بلندی پر بہت کم افراد پہونچتے ہیں جن کا ارتباط خدا سے انتنا مضبوط ہوتا ہے کہ وہ اپنی پریشانیوں میں خدا کے ذکر کے ذریعہ اپنے آپ کو سکون پہنچاتے ہیں، حضرت زینب(سلام اللہ علیہا) ان باایمان لوگوں میں سے ایک ہیں جنھوں نے اپنی تمام تر پریشانیوں کے باوجود خدا سے توسل اور ارتباط کو نہیں چھوڑا بلکہ ان مصیبتوں کے عالم میں بھی اپنی عبادتوں کے ذریعہ خدا سے ارتباط کو اور زیادہ مضبوط کیا مثال کے طور پر:
     حضرت زینب(سلام اللہ علیہا) نے کربلاء کے ان دردناک مصائب میں بھی اپنی عبادتوں کو ترک نہیں کیا اور خدا سے ارتباط کو قائم رکھا یہاں تک کے ان حالات میں بھی اپنی نماز شب کے ذریعہ خدا کو یاد کیا جس کے بارے میں فاطمہ بنت الحسین(علیہما سلام) فرماتی ہیں: «وَ اَمَّا عَمَّتِی زِینَب فَاِنَّهَا لَم تَزَل قَائِمَةٌ فِی تِلکَ اللَّیلَة اَی عَاشِرَة مِنَ المُحَرَّمِ فِی مِحرابِها تَستغیث اِلَی رَبِّهَا؛ میرے پھوپی زینب (سلام الله علیها) شب عاشورا تمام رات اپنی محراب میں کھڑی ہوکر عبادت میں مصروف تھیں اور اپنے پروردگار کی بارگاہ میں استغاثہ کررہی تھیں»[۱].
     حضرت زینب (سلام اللہ علیہا) کی عبادت کی عظمت کو روشن کرنے کے لئے امام حسین(علیہ السلام) کا اپنی بہن سے یہ کہنا کہ اے بہن زینب مجھے اپنے رات کی نمازوں میں نہ بھولنا کافی ہے کہ ہم امام(علیہ السلام) کے اس جملہ سے جناب زینب کی عظمت اور معرفت کو سمجھیں[۲]۔
     امام سجاد(علیہ السلام) آپ کی عبادت کی عظمت کو بتاتے ہوئے فرمارہے ہیں: «اِنَّ عَمَّتي زَيْنَب کانَتْ تُؤَدّي صَلَواتِها مِنْ قِيام، اَلفَرائِضَ وَ النَّوافِلَ، عِنْدَ مَسيرِنا مِنَ الکُوفَةِ اِلَي الشّامِ، وَ في بَعْضِ المَنازِل تُصَلّي مِنْ جُلُوسٍ... لِشِدَّةِ الجُوعِ وَ الضَّعْفِ مُنْذُ ثَلاثِ لَيالٍ لاَنَّها کانَتْ تَقْسِمُ ما يُصيبُها مِنَ الطَّعامِ عَلَي الاَطْفالِ، لِاَنَّ القَوْمَ کانُوا يَدْفَعُونَ لِکُلِّ واحِدٍ مِنّارغيفاً واحِداً مِنَ الخُبْزِ فِي اليَوْمِ وَ اللَّيلَة ؛ یقنا میرے پھوپی زینب(سلام اللہ علیہا) کوفہ سے شام  کے تمام راستوں میں نماز کھڑے ہوکر پڑھتی تھیں اور بعض مقامات پر بھوک اور کمزوری کی وجہ سے بیٹھ کر پڑھتی تھیں۔۔۔ »[۳].
نتیجہ:
     حضرت زینب(سلام اللہ علیہا) کے ان مصائب اور پریشانیوں میں اس طرح کی عبادت سے ہمیں سبق ملتا ہے کہ ہم بھی اپنے آپ کو حضرت زینب(سلام اللہ علیہا) کی اتباع کرتے ہوئے خدا سے عبادت کے ذریعہ خدا سے اپنے رشتہ کو مضبوط کریں تاکہ مشکلات اور پریشانیوں میں خدا سے شکایت کرنے کے بجائے اس سے رشتہ کو اور مضبوط کریں۔
.......................................
حوالے:
[۱]. عبد الله بن نور الله‏ بحرانى اصفهانى، عوالم العلوم و المعارف والأحوال من الآيات و الأخبار الأقوال،ج۱۱،ص ۹۵۴،مؤسسة الإمام المهدى (علیه السلام)،ایران،قم.
[۲]. « يا اُخْتاه! لا تَنْسِني في نافلةِ اللَّيْل»، گذشتہ حوالہ.
[۳]. گذشتہ حوالہ.

Plain text

  • Allowed HTML tags: <a> <em> <strong> <span> <blockquote> <ul> <ol> <li> <dl> <dt> <dd> <br> <hr> <h1> <h2> <h3> <h4> <h5> <h6> <i> <b> <img> <del> <center> <p> <color> <dd> <style> <font> <u> <quote> <strike> <caption>
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 6 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.