23:23 - 2017/03/01
قال ابن قولویه فی حدیث المعراج:
وَ أَمَّا ابْنَتُکَ فَتُظْلَمُ ـ إلی أن قال ـ وَ تُضْرَبُ وَ هِیَ حَامِلٌ وَ یُدْخَلُ عَلَیْهَا وَ عَلَى حَرِیمِهَا وَ مَنْزِلِهَا بِغَیْرِ إِذْنٍ ثُمَّ یَمَسُّهَا هَوَانٌ وَ ذُلٌّ ثُمَّ لَا تَجِدُ مَانِعاً وَ تَطْرَحُ مَا فِی بَطْنِهَا مِنَ الضَّرْبِ وَ تَمُوتُ مِنْ ذَلِکَ الضَّرْبِ
حدیث معراج میں ذکر ہوا ہے کہ:
اور آپ کی بیٹی پر ظلم کیا جائے گا۔۔۔اور انہیں مارا جائے گا جبکہ انکے شکم میں بچہ ہو گا، انکی اجازت کے بغیر انکے گھر میں داخل ہوں گے اور اس طرح حرمت پامال ہو گی، انکی بے حرمتی ہو گی اور کوئی مدد کو نہیں آئے گا اور اس ضرب کی خاطر انکا بچہ شھید ہو جائے گا اور وہ خود بھی اس ضرب کی وجہ سے شھید ہو جائیں گی۔
کامل الزیارات: 547 ح 840
سلام علیکم، ماشاء الله. استفاده کیا هوں اس پوسٹ سے. اس طرح کے کام آج کل کے اعتبار سے بہت مفید ہے. اللہ اس موقع کو فراھم کرنے والوں کو اور آپ کو جزاے خیر عطا کرے.
سلام علیکم؛
اگر بعد از نام ائمہ ی ھدی (علیہم السلام) و حضرت زھرا (سلام اللہ علیھا)، "سلام اللہ علیہا" یا "علیہ السلام" را کامل بیاوریم، نوعی تکریم و احترام بیشتری بموده ایم!
در ضمن متن عربی حدیث معراج نیز کمی بزرگتر بود، بھتر می بود؛
در کل متن و نوع انتخاب و عکس نوشتہ ی و ترجمہ ی بسیار عالی است